Poetry

جو لمحے تھے سکوں کے سب مدینے میں گزار آئے

جو لمحے تھے سکوں کے سب مدینے میں گزار آئے​

دل مضطر وطن میں اب تجھے کیسے قرار آئے​

خزاں کو حکم ہے داخل نہ طیبہ گلیوں میں​

اجازت ہے نسیم آئے صبا آئے بہار آئے​

وہ بستی اہل دل کی اور دیوانوں کی بستی ہے​

گئے جتنے خرد نازاں وہ دامن تار تار آئے​

جبیں ہو آستاں پر ہاتھ میں روزے کی جالی ہو

یہ لمحہ زندگی میں اے خدا پھر بار بار آئے

تعین مسجد و محراب کا طیبہ میں کیا ہوتا​

جہاں نقش قدم دیکھے وہی سجدے گزار آئے​

قلم جب سے ہوا خم نعت احمد ؐ میں ادیب اپنا​

بہت رنگیں ہوئے مضموں بڑے نقش و نگار آئے​

ادیب رائے پوری

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *