امام حسین رضی اللہ عنہ: سیرت، قربانی اور احادیث کی روشنی میں
امام حسین علیہ السلام: سیرت، فضائل اور قربانی کا مکمل جائزہ
مقدمہ
اسلام کی تاریخ میں شہادت، قربانی اور حق و باطل کے معرکے نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ تاہم کربلا کا سانحہ وہ عظیم واقعہ ہے جس نے قیامت تک انسانیت کو بیدار رکھنے کا پیغام دیا۔ امام حسین علیہ السلام، جو رسول اکرم ﷺ کے نواسے، جگر گوشۂ بتولؑ اور شیرِ خدا حضرت علیؑ کے فرزند ہیں، نے اپنے خون سے اسلام کی آبیاری کی اور دین کو زندہ رکھا۔
نسب و مقام اہل بیتؑ کے حوالے سے
حضرت امام حسینؑ کا مبارک نسب اس طرح ہے:
الحسین بن علی بن أبي طالب بن عبد المطلب بن هاشم بن عبد مناف القریشي الهاشمي۔
قرآن میں اہل بیتؑ کی فضیلت
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اہل بیتؑ کی عظمت کو یوں بیان فرمایا:
إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا
(سورۃ الأحزاب: 33)
ترجمہ: اللہ یہی چاہتا ہے کہ اے اہل بیت! تم سے ہر ناپاکی کو دور کرے اور تمہیں پاک و صاف کر دے۔
یہ آیت اہل بیتؑ کے مقام و مرتبہ کو ہمیشہ کے لیے واضح کر دیتی ہے۔
فضائل امام حسین علیہ السلام صحیح احادیث کی روشنی میں
جنتی جوانوں کے سردار
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:
“الحسن والحسين سيدا شباب أهل الجنة”
(جامع ترمذی، حدیث: 3768)
ترجمہ: حسن اور حسین جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔
محبت حسینؑ ایمان کی علامت
رسول ﷺ نے فرمایا:
“حُسَيْنٌ مِنِّي وَأَنَا مِنْ حُسَيْنٍ، أَحَبَّ اللهُ مَنْ أَحَبَّ حُسَيْنًا”
(سنن ترمذی، حدیث: 3775)
ترجمہ: حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں، اللہ اس سے محبت کرتا ہے جو حسین سے محبت کرتا ہے۔
حضور ﷺ کی خصوصی شفقت
امام حسینؑ بچپن میں اکثر رسول ﷺ کے کندھوں پر بیٹھتے۔ آپ ﷺ دعا فرماتے:
“اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ”
(صحیح بخاری)
ترجمہ: اے اللہ! میں حسین سے محبت کرتا ہوں، تُو بھی ان سے محبت فرما۔
کربلا کا پس منظر اور واقعہ
یزید کی خلافت اور امام حسینؑ کا انکار
یزید بن معاویہ نے خلافت کو موروثی بنا کر ظلم، فسق و فجور کا راستہ ہموار کیا۔ امام حسینؑ نے اس کے خلاف قیام کیا تاکہ دینِ محمدی ﷺ کی اصل روح باقی رہے۔
امام حسینؑ کا مقصدِ قیام
آپؑ نے فرمایا:
“إني لم أخرج أشراً ولا بطراً، ولا مفسداً ولا ظالماً، إنما خرجت لطلب الإصلاح في أمة جدي.”
(الاحتجاج للطبرسی، ج2، ص78)
ترجمہ: میں نہ فتنہ کے لیے نکلا ہوں، نہ ظلم کے لیے، بلکہ اپنے نانا کی امت کی اصلاح کے لیے نکلا ہوں۔
شہادتِ حسینؑ: قربانی کی لازوال داستان
10 محرم 61 ہجری کو کربلا کی تپتی ریت پر امام حسینؑ اور ان کے ساتھیوں نے ایسی قربانی پیش کی جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ بھوکے پیاسے بچے، مظلوم خواتین، اور 72 جانثار، سب نے باطل کے سامنے سر جھکانے کے بجائے شہادت کو ترجیح دی۔
امام حسینؑ نے فرمایا:
“هَيْهَاتَ مِنَّا الذِّلَّةُ”
ترجمہ: ذلت ہم سے کوسوں دور ہے!
پیغامِ کربلا: ہر دور کے لیے رہنمائی
کربلا ایک فلسفہ ہے جو ہر زمانے کے انسان کو یہ سکھاتا ہے کہ:
-
ظلم کے خلاف آواز بلند کرو۔
-
حق پر ڈٹ جاؤ چاہے جان چلی جائے۔
-
دین کی حفاظت کے لیے قربانی دینا ایمان کی معراج ہے۔
علامہ اقبالؒ کا پیغام
اقبال نے کہا:
“قتلِ حسین اصل میں مرگِ یزید ہے، اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد۔”
نتیجہ
امام حسینؑ کی سیرت اور قربانی امت مسلمہ کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ ان کی شہادت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ حق کی راہ میں قربانی دینا سب سے بڑی کامیابی ہے۔ ان کا ذکر، ان کی محبت اور ان کی پیروی ایمان کی علامت ہے۔
مراجع و مصادر
-
صحیح بخاری
-
صحیح مسلم
-
جامع ترمذی
-
تاریخ الطبری
-
الکامل فی التاریخ (ابن اثیر)
-
الاحتجاج للطبرسی
-
سیرت ابن ہشام
-
بحار الأنوار (العلامہ مجلسی)

