Islamic Month

مُحَرَّمُ الْحَرَامْ – اسلامی سال کا مقدس آغاز

مُحَرَّمُ الْحَرَامْ – اسلامی سال کا مقدس آغاز

اسلامی سال کا پہلا مہینہ “مُحَرَّمُ الْحَرَامْ” نہ صرف ایک نیا سال لاتا ہے بلکہ ہمیں تاریخِ اسلام کے عظیم واقعات اور قربانیوں کی یاد بھی دلاتا ہے۔ یہ مہینہ اسلامی تقویم کے چار مقدس مہینوں میں سے ایک ہے جن کا ذکر قرآن مجید میں بھی آیا ہے۔


مُحَرَّم کا مطلب اور اس کی حرمت

لفظ “مُحَرَّم” کا مطلب ہے “حرام کیا گیا” یا “محفوظ رکھا گیا”۔ یہ مہینہ زمانۂ جاہلیت میں بھی قابلِ احترام سمجھا جاتا تھا، اور اسلام نے بھی اس کی حرمت کو برقرار رکھا۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں سورہ التوبہ (آیت 36) میں فرمایا:

“إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا…مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ”

ترجمہ: “بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ ہے… ان میں سے چار حرمت والے ہیں۔”

ان چار مہینوں میں مُحَرَّم، رجب، ذو القعدہ اور ذو الحجہ شامل ہیں۔ ان مہینوں میں جنگ و جدال اور فسادات کو حرام قرار دیا گیا ہے تاکہ امن و سلامتی کو فروغ ملے۔


عاشوراء کا دن – 10 محرم

مُحَرَّم کا سب سے نمایاں اور اہم دن عاشوراء یعنی 10 محرم الحرام ہے۔ اس دن کی فضیلت احادیث مبارکہ میں واضح طور پر بیان کی گئی ہے۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

“میں عاشوراء کے دن روزہ رکھتا ہوں، مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے گزشتہ سال کے گناہوں کو معاف فرما دے گا۔” (صحیح مسلم)

عاشوراء کا روزہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نجات کی یاد میں بھی رکھا جاتا ہے۔ جب فرعون کو غرق کیا گیا اور بنی اسرائیل کو نجات ملی، تو یہ دن بطور شکر منایا گیا۔


کربلا کا واقعہ – تاریخ کی عظیم قربانی

10 محرم کو ایک اور دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جو تاریخ اسلام میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا – واقعہ کربلا۔

61 ہجری کو، امام حسین علیہ السلام، جو نواسۂ رسول ﷺ تھے، نے ظلم و باطل کے خلاف قیام کیا اور یزید کی بیعت سے انکار کر دیا۔ ان کے ساتھ اہل بیت کے کئی افراد کو میدانِ کربلا میں بے دردی سے شہید کر دیا گیا۔

امام حسین علیہ السلام کی شہادت نے ہمیں یہ سبق دیا کہ حق و صداقت کے لیے قربانی دینا ہی اصل کامیابی ہے، چاہے اس کے لیے جان ہی کیوں نہ دینی پڑے۔


مُحَرَّم میں اعمالِ خیر کی ترغیب

چونکہ یہ مہینہ مقدس ہے، اس لیے:

  • زیادہ سے زیادہ روزہ رکھنا مستحب ہے، خاص طور پر 9 اور 10 محرم کو۔

  • صدقہ و خیرات کرنا باعثِ اجر ہے۔

  • نوافل نمازیں ادا کرنا، قرآن کی تلاوت اور دعا و استغفار میں وقت گزارنا افضل ہے۔

  • بدعات سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اسلامی تعلیمات ہمیں غم و خوشی کے موقع پر اعتدال کی راہ دکھاتی ہیں۔


نتیجہ

مُحَرَّمُ الْحَرَامْ صرف اسلامی سال کی شروعات نہیں، بلکہ قربانی، صبر، صداقت اور حق پسندی کا پیغام بھی دیتا ہے۔ امام حسینؑ اور ان کے ساتھیوں کی عظیم قربانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ حق پر قائم رہنا ایمان کی علامت ہے، چاہے حالات کتنے ہی سخت کیوں نہ ہوں۔

آئیے اس مقدس مہینے میں ہم اپنے دلوں کو پاک کریں، اللہ سے توبہ کریں، اور امام حسینؑ کی قربانی کو یاد کرتے ہوئے اپنی زندگیوں میں صبر، عدل اور اخلاص کو جگہ دیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *