علم غیب مصطفیٰ ﷺ کا ثبوت – قرآنی و تفسیری دلائل
علم غیب مصطفیٰ ﷺ کا ثبوت – قرآنی و تفسیری دلائل
اللہ رب العزت کا ارشاد
عٰلِمُ الغیبِ فَلاَ یُظهِرُ علیٰ غیبِهِ اَحَداً اِلّا مَنِ الرّتضیٰ من رّسولِِ (القرآن الکریم)
ترجمہ: غیب کا جاننے والا کسی کو مسلط نہیں کرتا، سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے۔ (کنز الایمان)
تفسیر خزائن العرفان سے وضاحت
اس آیت کی تفسیر میں بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے پسندیدہ رسولوں کو غیوب پر مسلط کرتا ہے، انہیں اطلاع کامل اور کشف تام عطا فرماتا ہے۔ یہ علم غیب انبیاء کے لیے معجزہ ہوتا ہے۔
-
اولیاء کو بھی علم غیب پر اطلاع دی جاتی ہے، لیکن انبیاء کا علم کشف و انحلا کے اعتبار سے اولیاء سے بلند اور اعلیٰ ہے۔
-
معتزلہ فرقہ اولیاء کے لئے علم غیب کا قائل نہیں، جو کہ سراسر باطل اور احادیثِ کثیرہ کے خلاف ہے۔
-
سید الانبیاء ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے سب سے اعلیٰ درجے کا علم غیب عطا فرمایا ہے، جیسا کہ صحاح ستہ کی معتبر احادیث سے بھی ثابت ہے۔
دوسرا قرآنی ارشاد
وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَیْبِ وَ لٰـكِنَّ اللّٰهَ یَجْتَبِیْ مِنْ رُّسُلِهٖ مَنْ یَّشَآءُ (القرآن الکریم)
ترجمہ: اور اللہ کی شان یہ نہیں کہ اے عام لوگوں! تمہیں غیب کا علم دے دے، ہاں اللہ چن لیتا ہے اپنے رسولوں سے جسے چاہے۔ (کنز الایمان)
تفسیر خزائن العرفان
اس آیت سے بھی یہ حقیقت واضح ہے کہ:
-
اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں کو غیب کے علوم عطا فرماتا ہے۔
-
حضور نبی کریم ﷺ تمام انبیاء میں سب سے اعلیٰ ہیں اور آپ کو بے شمار غیوب کے علوم عطا کیے گئے۔
-
یہ علوم مصطفوی ﷺ ایک بے مثال معجزہ ہیں۔
تفسیر اشرفی کی روشنی میں
علامہ مدنی میاں دوم رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:
-
اللہ تعالیٰ ہر رسول کو ہر غیب کا علم نہیں دیتا، بلکہ اپنے فضل سے جسے چاہتا ہے، خاص علوم عطا فرماتا ہے۔
-
حضرت آدم علیہ السلام کو اسماء کا علم دیا گیا، حضرت موسیٰ و حضرت خضر علیہما السلام کے واقعات سے بھی غیب کے مختلف درجات واضح ہوتے ہیں۔
-
نبی آخر الزماں ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے “ما کان و ما یکون” کا علم عطا فرمایا۔
-
اولین و آخرین کے علوم جمع کر دیے جائیں تب بھی وہ حضور ﷺ کے علم کے سامنے قطرے کی مانند ہیں، بلکہ اس سے بھی کم۔
خلاصہ و عقیدہ اہل سنت
-
اللہ تعالیٰ ہی اصل عالم الغیب ہے۔
-
وہ اپنے منتخب رسولوں کو اپنی مشیت کے مطابق غیبی علوم عطا فرماتا ہے۔
-
سید الانبیاء ﷺ کو سب سے اعلیٰ و کامل علم غیب عطا کیا گیا ہے۔
-
اولیاء و صالحین کو بھی غیب کی خبریں دی جاتی ہیں، لیکن وہ سب انبیاء کے فیضان اور وساطت سے۔
SEO Meta Title
علم غیب مصطفیٰ ﷺ کا ثبوت | قرآنی و تفسیری دلائل
SEO Meta Description
علم غیب مصطفیٰ ﷺ کا ثبوت قرآن و حدیث سے واضح ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے منتخب رسولوں کو غیبی علوم عطا فرماتا ہے۔ تفاسیر خزائن العرفان و اشرفی کے دلائل کے ساتھ پڑھیں۔
FAQs – علم غیب مصطفیٰ ﷺ کے بارے میں عام سوالات
سوال 1: کیا علم غیب صرف اللہ کے پاس ہے؟
جی ہاں، اللہ تعالیٰ ہی اصل عالم الغیب ہے، لیکن اپنی مشیت سے اپنے رسولوں کو بھی غیب کے علوم عطا فرماتا ہے۔
سوال 2: کیا حضور نبی کریم ﷺ کو غیب کا علم عطا ہوا؟
جی بالکل، قرآن و حدیث اور معتبر تفاسیر کے مطابق نبی کریم ﷺ کو بے شمار غیوب کا علم عطا کیا گیا ہے۔
سوال 3: کیا اولیاء کرام کو بھی علم غیب ہوتا ہے؟
جی، اولیاء کرام کو بھی غیب کی خبریں دی جاتی ہیں، لیکن وہ سب نبی کریم ﷺ کے وسیلہ اور فیضان سے ملتی ہیں۔
سوال 4: معتزلہ کا علم غیب کے بارے میں کیا عقیدہ ہے؟
معتزلہ گمراہ فرقہ ہے جو اولیاء کے لیے علم غیب کا قائل نہیں، جبکہ یہ عقیدہ قرآن و حدیث کے خلاف ہے۔

